Friday, August 12, 2011

جوانی میں ہلکی سی ہلچل



میں شمیم بہار کا رہنے والا ہوں ۔ میری عمر 35 سال ہے اور میں شادی شدہ ہوں میری بیوی سروت اک خوب صورت چوت کی مالک ہے اپنے مستانی چوت پر اسے بہت ناز ہے ۔
سہاگ کی وہ نا دان اور خوب صورت حسینہ آج اک مست رنڈی ہے جوانی کی اس پہلی یادگار رات کو جب میں اپنی اس مست جوانی کی شلوار اتاری تو جانھٹوں سے صاف چوت
میں سے مستا نی مہک آری تھی۔
ہم دونوںاکثردن میں مست چودای کا حسین کھیل کھلتے ہیں ٹی وی پربیلوفلم چل رہی ہوتی ہے
اور دیکتھے ہی دیکتھے ہم دونوں اک دوسرے کی چوت اور میں کھوجاتے وہ اکثرمدہوشی میں اتراتی ہے سالے حرامی مادر چوت 70 سال کا بڈھا بھی میری چوت درشن کر لے تو اس کا بھی لنڈ رال ٹپکا دے ہم دونوں شراب تو نہیں پیتے لیکن جوان مہکتے جسم سے نکلتے شراب ضرورپیتے ہیں
میری بیوی اور میں اپنے اپنے پیشاب کو گلاس میں نکال کر اس کی چسکی کے سات
مست چودای کا مزا لتے اس مست جوانی کا انداز بھی اتنا مست ہوتا ہے کہ وہ چو ت کےس ات سات وہ گانڈ بھی مرو اتی تھی اصل میں یہ کہانی میری بہن کی ہے
میری اک پیاری سی چھوٹی بہن غزالہ ہے غزالہ مجھہ سے دو سال چھوٹی ہے ہم دونوں اک دوسرے کو بہت پیار کرتے ہے وہ کافی چنچل ہے اور حسین بھی میڑک تک آتے آتے ہم دونوں بھایی بہن نے جوانی کی دیلیز پر قدم رکھہ غزالہ کی نھنی نھنی چچیاں نکل آیی تھی اور میرے لنڈ کے اس پاس ہلکے ہلکے بال نکلنے تھے
اکثررات میں اماں کو ابا سے اپنی چوت مرواتے دیکھا تھا پتا نہی تھا کہ یہ کون سا کھیل ہے دونوں ننگے ہوتے اماں ابا کا لنڈ چوستی اور ابا اماں کی چوت اور پھر اماں کے حسین ننگے جسم کو پکڑ کر ابا اپنا موصل جیسا لنڈ اماں کی چوت میں پیل دیتے اک دبی سی چیخ سنایی دیتی ہاے بیٹی چوت مار ڈالا میری نازک چوت پھٹ جاےگی لیکن ابا اک بھوکے جانور کی طرح اماں کی مست چوت کا مزا لتے اماں کے منہ سے گالیوں کی بوچھاڑ ہوتی اور ابا مستی میں اماں کی مست چوت میں اور دکھے مارتے مارتے ٹنھڈے ہوجاتے
میڑک پاس کرکے مجھے آگے پڑھنے کےلیے شھر جانا پڑا اس بیچ میں چھٹیاں میں گھرآتا غزالہ کی جوانی میں دن بہ دن نھیکر تا جارہا
غزالہ کی جوانی مدمست ہوگیی گورے جسم رسیلے ہونٹ سڈول چھاتیاں جیسا کہ حیس گڑیا
میں بھی پورا جوان ہو چکا تھا گھر میں چنچل مدہوش حسن کو دیھک کر میرے لنڈ میں کسمسھاٹ ہونے لگتی کثر کام کے دوران اس کی چھاتیاں پر نظر پڑتی دل میں خیال آتا
کیوںنا اس جوانی کا مزا لوٹو اور اپنی گڑیا کو بھی لنڈ کا مزا چھکاوں آخر میرے ساے میں
اس کی مدہوش جوانی پروان چڑی ہے اس طرح اسکی حسین چوت پر میرا بھی حق بنتا اخر کوی نہ کوی مرد اس کی چوتکو چودے گا پھر کیوںنا میں ہی اس کی مستانی جوانی کا مزا لو
گرمیوں کے دن تھے میں اپنے کمرے میں ‎غزالہ کے مدہموش حسن کے خیال میں ڈوبا اپنے لنڈ کو آ ھستہ آ ھستہ سہلارہا تھا کہ یکا یک کمرے کا دروازہ کھلا جلدی سے میں نے اپنا کھڑا لنڈ لنگی کے اندر ڈال لیا سامنے ‎‌غزالہ چاے لےکر کھڑی تھی ۔تھوڑا جھجکی
اور چاے ٹیبل پر رکھہ کر چلی گی شاید لنگ کے اندر کھڑے لنڈ پر اس کی نظر نہیں پڑی
تھی خیال آیا کیوں نہ دوسرے دن بھی ایسا کیا جاے اگر اس مست جوانی نے تھوڑا بھی ریسپانس دیا تو بات بن جاےگی دوسرے دن ذیادہ ہمت کی اور میں نے اپنی لنگی اتار کر الگ کردی اور لنڈ کو اپنے ہاتھوںلیکر سہلانے لگا اور جب وہ چاے لیکر کمرے میں آیی تو میں نے جلدی ناھی کی بگل میں پڑیی لنگی سے اپنے ننگے بدن کو ڈھک لیا لیکنلنڈ کھلا ہی رہا اک بار غزالہ ٹھٹکی اک نطر میری طرف دیکھاپھرترچھی نطر سے کھڑے لنڈ کو دیکھا اور چپ چاپ ٹیبل پر چاے رھکہ کر واپس چلی گی
مجھے لگا کی اس کی مست جوانی میں ہلکی سی ہلچل تو ضرور ہویے نہی تو وہ شرماکے الٹے پیروں کمرے سے نکل جاتی اور پھراسے چودنے کی چاہت میںمیرا بدن میں آگ لگا دی اواواواواواو میری پیاری گڑیا غزالہ اور میں جھڑ گیا
اتوار کا دن تھا اماں اورابا شادی میں گيے ہوے تھے اور دوسرے دن لوٹنے کا پروگرام
تھا بھیا میںنے کھانا لگاری ہو آپ ڈاینیگ روم میں آجاو حنا ( نوکرانی) کہا ں ہے میں نے پوچھا وہ پڑوس میں گیی ہے غزالہ نے کہا میں نے موقع غنیمت سمجا ۔ اپنی پیاری بہن کے کورے بدن کا مزا لوٹنے کا اس سے اچھا موقع اور کہا ں ہوسکتا ۔
غزالہ تم نے کہانا کھا لیا ۔ ہا ں بھایی جان
میری کھانے کی بھوک ختم ہوچکی تھی اور غزالہ کی جوانی کی بھوک سے لوڑے میں تناو آنے لگا تھا میں چپکے سے کیچن گیا اور پیچھے سے غزالہ کو دبوچ لیا
بھایی جان یہ کیا کررہں میںری غزالہ بس تھوڑا سا میںنے اسے دبوچتے ہوے کہا
بھایی جان میں آپکی اپنی چھوٹی بہن ہوں
بہن ہو تو کیا ہوا اک مست جوانی بھی تو ہو یہ رسیلے ہونٹ کسیی کسی چھاتیاں۔اوریہ مستانی چوت اور میںنے شلوار کے اوپر سے چوت پر ہاتھہ رکھہ دیا ۔
غزالہ میں تیرے پیارے بھایی سے پہلے اک جوان مرد ہوں اور تیری اس حیسن جوان جسم پر میرا بھی حق ہے
حرام ذادے مجھے چھوڑدے
غزالہ چلایی تو بڑا کمینہ
اور بھایی تو اپنی بہنوں کی عزت بچاتے ہیں۔اورتو ہی اپنی ہی بہن کی عزت پر ہا تھہ ڈال رہا ہے
سالی رنڈی چپ تیرے جیسی مصوم کچی کلی پرہر رشتہ قربان ہے اور جوان لنڈ تو صرف چوت پہچانتا ہے ۔
ماں بھابی بہن کے رشتےکے کیا مطلب اسکےلیے معنہ نہں رکھتے
کتے اچانک غصے میں اسنے میرے منہ پر تھوک دیا اورمجھے تھپڑمارنے لگی غزالہ میری بانہوںمیں بری طرح جھٹپٹا ری تھی لیکن میری گرفت سے نکلنا آساں نہں تھا
میںحالت کو قابومیں کرنے کے لیے اسکے دونوں ہاتھہ کو جکڑکر گود میں اٹھا کر اماں کے کمرے میں بیڈ پر پٹک دیا یہ وہی بیڈ تھا جس پر میں نے اپنی اماں کو کیی بار چود واتے
دیھکا تھا اور آج میں اپنی بہن کی عزت اسی پر لوٹنے جارہا تھا
غزالہ کا جھٹپٹانا جاری تھا اک ہاتھہ سے میں اسکے رونوں ہاتھہ پکڑہوے تھا اور دوسرے ہاتھہ سے اسکی قمیص پھاڑنے لگا جسےجسے اس کے کپڑے پھٹتے گیے اسکا حسین گورا بدن دیھکہ کر میری چودایی کی پیاس اور بھی تیزہوگی اور اب شلوار کی باری تھی شلوار پھٹتے ہی غزالہ کی ننگی مست
چوت میرے سامنے تھی اک ہاتھہ اسکے چوت پرلگایا اور تیزی سے رگڑنے لگا
بھیامجھے چھوڑدے میری عزت مت برباد کرو غزالہ پھر چلای۔
لیکن میں کہاں مانے والا اس کو جکڑے ہوے میںنے پاجامہ کھولا اور موصل سا لنڈ باہرتھا مجھہ پر رحم کر بھیا میں تھمارے ہاتھہ جوڑتی ہوں غزالہ سیسکنے لگی
چپ بھوسڑی والی آج میں تیری چوت کامزالےکر رہیوں گا کویی مادر چوت تیری مدہوش جوانی کا مزالوٹ نہی سکا وہ نامرد ہے اور میںنے اسے دوچار تھپڑ لگا دیں تھپڑکچھہ زور سے لگ گے جسکی وجہ سے اس کے منھہ سے خون نکلنے لگا مجھے اسکی پروا نہی تھی غزالہ نے میرےتیوردیھکہ کرجھٹپٹانا کم کر دیا اور سسکنے لگی حرمزادی روتی کیوں ہے چپ چاپ چودنے دے تجھے بھی مزا آے گا میںنے کہا میں نے ہوشیار یی سے اپنےہونٹ اسکی چوت پر رکھہ دیے اور اسکی چوت چا نٹے تھوڑی دیر بعد غزالہ نے رونا بند کردیاشاید چوت چانٹے میں مزا آنے لگا میں سھمج گیا کے غزالہ پر بھی جوانی کا نشہ چڑھ رہا ہےمیںاپنےہونٹ اس کی چھاتیاں پر گاڑدیا اوراپنے لنڈ کا سپراچوت کے ہونٹ پرٹکا دیا
بھیامیری عزت مت لوٹوں میں برباد ہو جاو گی غزالہ چلای یمیں نے دیکھا کے غزالہ آسانی سے چوت ناہی دے گی زبردستی چودناہوگا
اسے دبوچے ہوے میں تیزی سے لنڈ گھیسڑ دیا پہلے تو نرڈ چوت کے ہونٹوں کو چیرتا ہوا گھستا گیا پھر چوت کی سیل نے اس کا راستہ روک لیا غزالہ درد سے چیحنح لگی لکین میں کہاں صبر کرنے والاتھا اپنے ہاتھہ اس کے منہ پہ رکھہ کر پورے جسم کا زورلنڈ پر دیےدیا لنڈ اک جھٹکے سے چوت کی جھلی پھاڑتا ہوا اندر چلا گیا
ہ ہ ہ ہ ہ ہاہاہا ای ای ای ایآآآآآآآآآ غزالہ چیخ آٹھی کوری چوت پھٹ چکی تھی
نکال کمینہ بہت درد ہورہے نہیں تو میری جان نکل جاے گی000000 ااااااااماںمجھے اس حرامی سے بچالے غزالہ سسکنے لگی اوی
پہلی بارچوادیی میں تو درد ہوتا ہے اور پھر کویی تو تیری چوت پھاڑتا ہی غزالہ خاموش رہی شاید سمجھہ تھی کہ وہ لوٹ چکی ہے تھوڑی دیر پہلے کی کلی پھول بن آگی ہے
بھیاتھوڑی دیر روک جاوں درد ہو رہا
غزالہ سسکنے لگی اوہی اویی ااااا آآآآآآ اب مزا آرا ہے توڑا زور سے کرو
غزالہ کی چوت زورزور سے جھٹکے مارنا شروع کردیے غزالہ بھی چوت اٹھا کر میرا ساتھہ دینے لگی بھاییاور زور سے چود بڑا مزا ارا ہے آ ا ا ا اآواواواوا اویاویاوایاومیں جنت میں پہچ گی ہوں اااااااا بھیییییاااااااااااااااااااااچودمجھے چود اور زور سے خود غزالہ دیوانی ہوری تھی
غزالہ میری رانی اب میں جھڑرہا ہوں ہاہاہاہ میرالنڈ اندر ہی جھڑ گیا میری جان
بھیا میں بھی اب جھڑی ہاے میری چوت اور ہم دونوںجڑ گیےتھوڑی دیر تک یونہی میں غزالہ کی چھا تیاں منہ میں دباے پڑا رہا اب چھوڑ بھی اپنی بہن کو سالے سب رس پی جاے گا یا بعد کلیےبھی کچھہ چوڑے گا میری گڑیا اک چودای میں بہن چود نبا دیا
میں نے جسے ہی دروازہ کی طرف نظر اٹھی حنا کھڑی مسکرای رہی تھی وہ مسکراتے ہوے ہمارے پاس آیی اور غزالہ کو پیار کرکے بولی آج تم بہن بھایی نے یہ ثابت کردیا کے دو جوان جسم کا اک ہی رشتہ ہوتا ہے چوت اور لنڈ کا

Friday, August 5, 2011

چودائی اک گرل فرینڈ کی



نیٹ کیفے میں چودائییہ میری سچی کہانی ہے میری اک گرل فرینڈ کی لیکن میں پہلے اپنا تعارف کرادو میرا رنام عامرخان ہے میری عمر 24 سال ہے اور میری گرل فرینڈ کی 22 سال ہے میں اب پنی اسٹوری شروع کرتا ہوں ہماری دوستی کو 5۔1 سال ہوچکا تھا پر میں نے اس کو ہاتھہ تک نہ لگایا تھا ہم ٹاون پارک گیے ہویں تھے تو میں نے اس کی کس کیا اور جب میں نے اس کے ممے پر ہاتھہ لگا یا تو وہ ‏غصہ کرنے لگی اور اس نے مجھہ سے ایک مہنہ بات نہں کی آخر کار میں نے اس کو منائی لیا اور اس کو کہا کے یہ سب تو چلتا رہتا ہے تو وہ بولی کہ میرے کو یہ سب اچھا نہیں لگتا تو میں نے کہا کے اچھا اب نہیں کرونگا اس دن کے بعد ہم ملتے تو تھے پر کس تک ہئ قائم تھے پر اب میرے سے صبر نہیں ہوتا تھا اور میں اس کو چودنا چودنے کی پلانیگ بنانے لگا پھر اک دن میرے پاس اس کا فون آیا کے آج تم آفس سے چھٹی کرلو آج بہت باتیں کریں گے تو میں نے آفس فون کر کے بول دیا کہ آج میں نہیں آونگا اس کے بعد ہم دونوں کچھہ دیر اس کے کالج میں ہی بیھٹے رہےپھر میں نے اس سے کہا کے تو مان گئ اس ٹائم 12 بجے کا تھا نہ تو فلم کے ٹکٹ ملتے اور نہ ھئی ہم کسی گراونڈ میں بیھٹہ سکتے تھے تو میں نے اس سے کہا ناگن چورنگی پر نیٹ کیفے ہے وہاں چلتے ہیں اور اس میں کیبن بنے ہے وہاں جانے کو بولا تو وہ منع کرنے لگی بہر حال میں نے اس کو راضی کرلیا وہاں کیبن میں پہنچے تو میں دروازہ بند کرنے لگا تو وہ کہنے لگی کہ دروازہ کیوں بند کو رہے ہو تو میں نے کہا کہ کوئی دیکھہ لے گا تو کیا کہے گا اور میں نے دروازہ بند کو دیا اس کے بعد میں اس کے برابر میں بیٹھہ گیا اور باتیں کرتے کرتے میں نے اس کے کندھے پر ہاتھہ رکھہ دیا اور اس کے بازو کو سہلا نے گا اور دھیرے دھیرے اس کے ممےکو ٹچ کر نے گا اور اس نے کچھہ نہ کہا تو میںنے اس کو کس کرنا شروع کیا اور اس کے مموں کو قمیص کے اوپر سے دبانے لگا اور ایک ہاھہ سے اس کی چوت کو سہلانے لگا اوروہ مست ہونے لگی اوروہ بھی میرا ساتھہ دینے لگی اب میں نے دھیرے سے اس کی قمیض اوپر کردی ارو اس کی چوت کو سہلانے لگا وہ مزے سے آواز نکالنے لگی تو میں نے اس کے ہاتھہ میں اپنا لنڈ دےدیا جس کو وہ مزے سے سہلانے لگی میں نے اس کی شلوار نیچے کی اور اس کی چوت کو چاٹنے لگا وہ سیسکیاں لنے لگی اس کی چوت پیٹ سے ہوتے ہوئےاس کے مموں تک پہچونچا اور اس کی چوچیاں چوسنے لگا پھر میں نے اپنا لنڈ اس کے منہ میں دےدیا جس کو وہ مزے چوس نے لگی تقریبا15 منٹ کے بعدمیں نے اسکی چوت میں انگلی ڈال دی اور اس کو انگلی سے چودنے لگا اور اس کی چوت نے پانی چھوڑ دیا پھر میں نے اس کو فرش پر گھوڑی کی طرح کیا اور اس کی چوت میں جسے ھئ لنڈ ڈالا تو وہ پھنسنے لگا اس کی چوت بہت ٹائٹ تھی پھر میں نے اپنا لنڈ باہر نکالا اور اس کے اوپر خوب سارا تھوک لگایا اور پھرچوت میں آہستہ آہستہ ڈال نے لگا لیکن وہ پھر آگے نہیںجارہا تھا پھر میں نے تھوڑا زور لگا کے اندر کرنے لگا تو وہ چلانےلگی میرے کو درد ہورہا ہے تو میں روک گیا اور اس کے ہونٹوں کی کس کرنے لگا اور اس کے ہونٹوں کو اپنے منہ میں دبا کر ایک جھٹکے سے لنڈ اس کی چوت کے اندر کردیا اور وہ چلا بھی نہ سکی اور تھوڑی دیر کے بعد جب اس کا درد کم ہوگیا تو آھستہ آھستہ اندر باہر کرنے لگا تھوڑ ی دکر میں اس کو بھی مزا آنے لگا اور میں تیز تیز جھٹکے مارنے لگااور 15 منٹ کے بعد میں جھڑ گیا اور وہ بھی اب ہمیں جب بھی موقع ملتا ہے تو سیکس کر تے ہے